Tuesday, March 26, 2024

میری امت تمنا کرتی کہ کاش پورا سال رمضان ہی رہتا ۔

بسم الله الرحمن الرحيم

السلام عليكم و رحمة الله وبركاته

محمد اقبال قاسمي سلفي

موضوع : ......میری امت تمنا کرتی کہ کاش پورا سال رمضان ہی رہتا ۔

مصادر : مختلف مراجع و مصادر ! 

ضعیف اور موضوع روایات پر بے دھڑک عمل کرنے والے دیوبندی اور رضاخانی علماء اور مفتیان منبر و محراب سے فضیلت رمضان میں درج ذیل موضوع روایت پیش کرتے ہیں ۔

لو يعلمُ العبادُ ما في رمضانَ لتمنَّت أمَّتي أن يكونَ رمضانُ السَّنةَ كلَّها۔

 اگر میری امت کو رمضان کی فضیلت معلوم ہو جائے تو وہ یہ تمنا کرے کہ سارا سال رمضان ہی رہے۔

ليكن یہ روایت انتہائی ضعیف اور موضوع ہے۔

اس حدیث کو علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے " الموضوعات " میں حديث موضوع " قرار دیا ہے 

علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے" الفوائد المجموعہ "میں اسے " حديث موضوع " قرار دیا ہے ۔

 علامہ عینی حنفی نے عمدہ القاری میں اس روایت کو منکر اور باطل قرار دیا ہے ۔

علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف الترغیب والترہیب میں اسے " حدیث موضوع " قرار دیا ہے ۔

در اصل اس روایت میں ایک راوی جریر بن ایوب البجلی ہے ، جسے جمہور محدثین نے متروک الحدیث اور منکر الحدیث قرار دیا ہے ۔

چنانچہ ابوزرعہ رازی اس راوی کے بارے میں فرماتے ہیں: واه منكر الحديث.
یہ واہی اور منکر الحدیث راوی ہے

ابن دکین فرماتے ہیں: يضع الحديث

یہ حدیثیں گھڑتا ہے .

امام نسائی فرماتے ہیں : متروك، ليس 
بثقة، ولا يكتب حديثه
یہ راوی متروک ہے ، ٹقہ نہیں ہے اور اس کی حدیثیں نہیں لکھی جائیں گی ۔

امام دارقطنی فرماتے ہیں: كان يضع الحديث
یہ حدیثیں گھڑتا تھا ۔

ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: ضعيف جدا
بہت ضعیف ہے ۔

امام بخاری فرماتے ہیں: منكر الحديث

منکر الحدیث ہے۔

علامہ ذہبی فرماتے ہیں: مشهور بالضعف
ضعف کے ساتھ مشہور ہے ۔

سماجی فرماتے ہیں: ضعيف الحديث جدا
بہت زیادہ ضعیف الحدیث ہے۔

ان محدثین کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث منکر اور موضوع ہے۔اور منکر و موضوع روایات بیان کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان باندھنا ہے ۔

علامہ علاءالدین حصکفی صاحب در مختار فرماتے ہیں: موضوع روایات پر تو بہر صورت عمل جائز نہیں ہے، نیز اسے بیان کرنا بھی جائز نہیں ہے، مگر یہ کہ ساتھ ساتھ اس کے موضوع ہونے کو بتا دیا جائے۔ (در مختار: ص 87) 
موضوع حدیثیں بیان کرنے والا دجال اور کذاب ہے۔ 
عن ابي هريرة يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ»
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آخری زمانے میں ( ایسے ) دجال ( فریب کار ) کذاب ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے ۔ تم ان سے دور رہنا ( کہیں ) وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں ۔‘‘ 
(صحیح مسلم: حدیث نمبر : 16) 
 
اللهم اردنا الحق حقا وارزقنا اتباعه و ارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه!

No comments:

Post a Comment

Recent posts

وقف ترمیمی بل

عامۃ المسلمین میں ایسے کئی لوگ ہوسکتے ہیں جو نئے وقف قانون کی باریکیوں سے واقف نہ ہوں اسی لئے یہ ضروری سمجھا گیا کہ اس پر تفصیلی گفتگو ہو۔ م...